7*_Mazloom_ ko badla lene ka huque hai, _Zulm kerne walon_ ke liye dardnaak azaab.*
سورة الشورى (42.41)
اور جو شخص اپنے مظلوم ہونے کے بعد (برابر کا) بدلہ لے لے تو ایسے لوگوں پر (الزام) کا کوئی راستہ نہیں۔
*42.41. Aur jo shaks apnay mazloom honay kay baad (barabar ka) badla ley ley to aisay logon per (ilzam ka) koi raasta nahi.*
سورة الشورى (42.42)
یہ راستہ صرف ان لوگوں پر ہے جو خود دوسروں پر ظلم کریں اور زمین میں ناحق فساد کرتے پھریں، یہی لوگ ہیں جن کے لئے دردناک عذاب ہے۔
*42.42. Yeh raasta sirf unn logon per hai jo khud doosron per zulm keren aur zamin mein na haq fasad kertay phiren yehi log hain jinn kay liye dard-naak azab hai.*
_maaf kerney aur sulah kerney walon ka inaam Allah Azwajal ke saath hai_
*___________________________________*
_Surah Shura Ayat 40_
*اوربرائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے پس جس نے معاف کر دیا اور صلح کر لی تو اس کا اجر الله کے ذمہ ہے بے شک وہ ظالموں*
*کو پسند نہیں کرتا*
------_---------------------+++++++++++++++++
سورة الشورى
*ظالم کی رسی دراز ہوتی ہے*
راوی:
_وعن أبي موسى قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله ليملي للظالم حتى إذا أخذه لم يفلته ثم يقرأ ( وكذلك أخذ ربك إذا أخذ القرى وهي ظالمة )_
الآية
*حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " بلاشبہ اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتا ہے (یعنی دنیا میں اس کی عمر دراز کرتا ہے تاکہ وہ اپنے ظلم کا پیمانہ لبریز کرے اور آخرت میں سخت عذاب میں گرفتار ہو) یہاں تک کہ جب اس کو پکڑے گا تو چھوڑے گا نہیں (اور وہ ظالم اس کے عذاب سے بچ کر نکل نہیں پائے گا) اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (دلیل کے طور پر) یہ آیت پڑھی۔ (وَكَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَا اَخَذَ الْقُرٰي وَهِىَ ظَالِمَةٌ اِنَّ اَخْذَه اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ ) 11۔ہود : 102)۔ (بخاری ومسلم)*
*Aur Jo bastiyan zaalim hoti hain, tumhaara RABB jab isey pakar me leta hai, to iski pakar aisihi hoti hai, waqayee uski pakar bari dardnaak bari sakht hai.* _surah hud 102_
_
تشریح
_اس حدیث میں گویا مظلوم لوگوں کو تسلی دی گئی ہے کہ وہ اپنے اوپر کئے جانے والے ظلم و ستم پر صبر و استقامت اختیار کریں اور اس دن کا انتظار کریں جب قانون قدرت کے مضبوط ہاتھ ظالم کی گردن پر ہوں گے اور اس کو اپنے ظلم کی سخت سزا بھگتنی پڑے گی، نیز اس ارشاد گرامی میں ظالموں کے لئے سخت وعید و تنبیہ ہے کہ وہ اللہ کی طرف سے اس مہلت پر مغرور نہ ہو جائیں بلکہ یقین کہ آخر الامر ان کو اللہ کے سخت مواخذہ سے دوچار ہونا ہے اور اپنے ظلم کی سزا یقینا بھگتنی ہوگی جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ آیت ( وَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ) 14۔ ابراہیم : 42) ۔ (یعنی اور تم اللہ تعالیٰ کو اس چیز سے غافل مت سمجھو جس کو ظالم اختیار کرتے ہیں۔_
------------------------------+++++++++(---------++++
مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ امر بالمعروف کا بیان ۔ حدیث 1051
Haqeeqi Muflis Kaun? : jab Rasmi ibadetein kuch kaam na dengi aur abid ko jehannam me phenk diya jayega!
حقیقی مفلس کون ہے
راوی:
وعنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال أتدرون ما المفلس ؟ . قالوا المفلس فينا من لا درهم له ولا متاع . فقال إن المفلس من أمتي من يأتي يوم القيامة بصلاة وصيام وزكاة ويأتي وقد شتم هذا وقذف هذا . وأكل مال هذا . وسفك دم هذا وضرب هذا فيعطى هذا من حسناته وهذا من حسناته فإن فنيت حسناته قبل أن يقضى ما عليه أخذ من خطاياهم فطرحت عليه ثم طرح في النار . رواه مسلم
*Haqeeqi Muflis Kaun? : jab Rasmi ibadetein kuch kaam na dengi aur abidey mehaz ko jehannam me phenk diya jayega!*
حقیقی
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (صحابہ رضی اللہ عنہم سے ) فرمایا " تم جانتے ہو *مفلس کون ہے؟* بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے جواب دیا کہ _ہم میں مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس نہ تو درہم و دینار (روپیہ پیسہ) ہو، اور نہ سامان و اسباب_ (یعنی انہوں نے اپنے جواب میں مفلس اس شخص کو بتایا جو مال و زر اور روپیہ و پیسہ سے تہی دست ہو جیسا کہ عام طور پر دنیا والے سمجھتے ہیں صحابہ رضی اللہ عنہم کا ذہن اس طرف نہیں گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراد دنیاوی طور پر مفلس شخص کے بارے میں پوچھنا نہیں ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سوال کا تعلق اس شخص سے ہے جو آخرت کے اعتبار سے مفلس ہو) چنانچ_ *آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ " میری امت مرحومہ میں مفلس شخص درحقیقت وہ ہے جو قیامت کے دن میدان حشر میں (دنیا سے ) نماز ، روزہ اور زکوۃ (اور دوسری عبادتیں ) لے کر آئے ، مگر حال یہ ہوگا کہ اس نے کسی کو گالی دی تھی، کسی پر تہمت لگائی تھی کسی کو (ناحق) مارا پیٹا تھا (غرض کہ اس نے جہاں تمام مالی و بدنی عبادتیں کی تھیں وہیں ان برائیوں کا مرتکب بھی ہوا تھا چنانچہ اس کی نیکیوں میں سے (پہلے کسی ایک مظلوم و صاحب حق کو (اس کے حق کے بقدر) نیکیاں دی جائیں گی (اس طرح اس نے دنیا میں جس کے ساتھ ظالمانہ برتاؤ کیا ہوگا اور جس جس کو ناحق ستایا ہوگا ان سب کو الگ الگ اپنے حق کے بقدر اس کی نیکیوں میں سے دیا جائے گا یہاں تک کہ اگر اس کے ان گناہوں کا فیصلہ ہونے سے پہلے اس کی تمام نیکیاں ختم ہو جائیں گی* (یعنی اگر اس کی تمام نیکیاں ان سب حق والوں کو دے دینے کے بعد بھی حقوق العباد کو تلف کرنے کی سزا پوری نہیں ہوگی) تو اس حق داروں اور مظلوموں کے گناہ (جو انہوں نے دنیا میں کئے ہوں گے) ان سے لے کر اس شخص پر ڈال دیئے جائیں گے ,*اور پھر اس کو دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔* (مسلم)
تشریح
_اس حدیث میں اس طرف اشارہ ہے کہ بندوں کے حقوق کی پامالی کرنے والے کو آخرت میں نہ تو معافی ملے گی اور نہ اس کے حق میں شفاعت کام آئے گی، ہاں اگر اللہ تعالیٰ کسی کے لئے چاہے گا تو وہ مدعی (صاحب حق) کو اس کے مطالبہ کے مطابق اپنی نعمتیں عطا فرما کر راضی کر دے گا۔ نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کا حاصل یہ ہے کہ عام طور پر لوگ مفلس اس شخص کو کہتے ہیں جس کے پاس مال و دولت اور روپیہ پیسہ نہیں ہوتا یا بہت کم ہوتا ہے لیکن حقیقت میں مفلس وہی شخص ہے جس کے بارے میں ذکر کیا گیا، چنانچہ دنیاوی مال و دولت سے تہی دست شخص کو حقیقی مفلس نہیں کہا جا سکتا کیونکہ مال و دولت اور روپیہ پیسہ کا افلاس عارضی ہوتا ہے جو موت کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے بلکہ بسا اوقات زندگی ہی میں وہ افلاس، مال و دولت کی فراوانی میں تبدیل ہو جاتا ہے اس کے برخلاف حدیث میں جس افلاس کا ذکر کیا گیا ہے اس کا تعلق ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی سے ہے اور اس افلاس میں مبتلا ہونے والا شخص پوری طرح ہلاک ہوگا۔_
یہ حدیث شیئر کریں
-_---------+++-++++++++++++++++++++++++(
✦ *Hadith: Momeen dozakh se chutkara pa jayenge lekin dozakh aur jannat ke darmiyan ek pool hai jaha unhe rok liya jayega*
-----------------
✦ Abu Hurairah radi allahu taaala anhu se rivayat hai ki Rasool-Allah Sal-Allahu Alaihi Wasallam ne farmaya jisne apne kisi bhai par zulm kiya ho to use chahiye ki is se (duniya mein) maaf kara le, kyunki aakhirat mein dinar aur diraham (Rupye paisey)nahi honge , is se pahle (maaf karwa le warna) uske bhai ke liye uski nekiyon mein se haq dilaya jayega aur agar uske paas nekiya nahi hongi to us (mazlum) bhai ki buraeeyan us par daal di jayegi.
Sahih Bukhari, Vol 8, 6534
✦ Abu Saeed khudri Radhi allahu anhu se rivayat hai ki Momeen dozakh se chutkara pa jayenge lekin dozakh aur jannat ke darmiyan ek pool hai jaha unhe rok liya jayega aur phir ek dusre par kiye gaye zulmo ka badla liya jayega jo duniya mein unke darmiyan huye they , jab sab kuch saaf aur paak ho jayega ( yani sabko badla mil jayega) uske baad unhe jannat mein dakhil hone ki ejazat milegi , us zaat ki kasam jiske haath mein Muhammad sallallahu alaihi wasallam ki jaan hai jannaatiyo mein se har koi apne ghar ko duniya mein apne ghar ki muqable mein zyada achchi tarah pahchan lega
Sahih Bukhari, Vol 8, 6535
-----------------
✦ अबू हुरैरा रदी अल्लाहू अन्हु से रिवायत है की रसूल-अल्लाह सल-अल्लाहू अलैही वसल्लम ने फरमाया जिसने अपने किसी भाई पर ज़ुल्म किया हो तो उसे चाहिए की इस से (दुनिया में) माफ़ करा ले, क्यूंकी आख़िरत में दीनार और दिरहम (रुपये पैसे)नही होंगे , इस से पहले (माफ़ करवा ले वरना) उसके भाई के लिए उसकी नेकियों में से हक़ दिलाया जाएगा और अगर उसके पास नेकिया नही होंगी तो उस (मज़लूम) भाई की बुराईयाँ उस पर डाल दी जाएगी.
सही बुखारी, जिल्द 8, 6534
✦ अबू सईद खुदरी रदी अल्लाहू अन्हु से रिवायत है की मोमीन दोज़ख़् से छुटकारा पा जाएँगे लेकिन दोज़ख और जन्नत के दरमियाँ एक पूल है जहा उन्हे रोक लिया जाएगा और फिर एक दूसरे पर किए गये ज़ुल्मों का बदला लिया जाएगा जो दुनिया में उनके दरमियाँ हुए थे , जब सब कुछ सॉफ और पाक हो जाएगा ( यानी सबको बदला मिल जाएगा) उसके बाद उन्हे जन्नत में दाखिल होने की ईजाज़त मिलेगी , उस ज़ात की कसम जिसके हाथ में मुहम्मद सलअल्लाहू अलैही वसल्लम की जान है जन्नतियों में से हर कोई अपने घर को दुनिया में अपने घर की मुक़ाबले में ज़्यादा अच्छी तरह पहचान लेगा
सही बुखारी, जिल्द 8, 6535
---------------------------
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے اپنے کسی بھائی پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہئے کہ اس سے ( اس دنیا میں ) معاف کرا لے۔ اس لیے کہ آخرت میں روپے پیسے نہیں ہوں گے۔ اس سے پہلے ( معاف کرا لے ) کہ اس کے بھائی کے لیے اس کی نیکیوں میں سے حق دلایا جائے گا اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوں گی تو اس ( مظلوم ) بھائی کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔“
صحیح بخاری جلد ۸ ۶۵۳۴
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مومنین جہنم سے چھٹکارا پا جائیں گے لیکن دوزخ و جنت کے درمیان ایک پل پر انہیں روک لیا جائے گا اور پھر ایک کے دوسرے پر ان مظالم کا بدلہ لیا جائے گا جو دنیا میں ان کے درمیان آپس میں ہوئے تھے اور جب کانٹ چھانٹ کر لی جائے گی اور صفائی ہو جائے گی تب انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت ملے گی۔ پس اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! جنتیوں میں سے ہر کوئی جنت میں اپنے گھر کو دنیا کے اپنے گھر کے مقابلہ میں زیادہ بہتر طریقے پر پہچان لے گا۔“
صحیح بخاری جلد ۸ ۶۵۳۵
*---------------------_-------------------------_-------------------
🍂🍃ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ🍂🍃
*Beyhaya zaalim hain jahannam me jayengey*
🌺 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَعَبْدُ الرَّحِيمِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْحَيَاءُ مِنَ الْإِيمَانِ، وَالْإِيمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَالْبَذَاءُ مِنَ الْجَفَاءِ، وَالْجَفَاءُ فِي النَّارِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي بَكْرَةَ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
🌺Nabi kareem ﷺ ne farmaya: ”Haya imaan ka ek juzz hai aur imaan walay jannat mein jayenge aur be hayai ka talluq zulm se hai aur zalim jahannum mein jayenge“.
🌺نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”حیاء ایمان کا ایک جزء ہے اور ایمان والے جنت میں جائیں گے اور بےحیائی کا تعلق ظلم سے ہے اور ظالم جہنم میں جائیں گے ۔“
📜 *wazahat:* jis tarah imaan saheb imaan ko gunahon se rokne ka sabab hai, isi tarah haya insan ko musibat aur gunaho se bachata hai, balke iske liye ek tarah ka dhaal hai, isi wajah se haya ko imaan ka juzz kaha gaya hai. Haya lafz se morad sharminda aur mehboob hona aur haya darasal is kefiyat ka naam hai jo kisi insaan par aib burayi ke khauf wa nidamat ke waqt taari ho isiliye kaha jata hai ke behtareen Haya wohi hai jo nafs ko is cheez mein mubtela honay se rokay jis ko shariat ne bura qarar diya hai. Rasool Allah ﷺ ne farmaya: *tum meim do khaslatein hain jo Allah ko mehboob hain, ek sabr aur dusri HAYA* [📗ibne majah: 4188] dusre alfaazon mein haya is kefiyat ka naam hai jo Allah ki nematon ke haasil honay aur un nematon ka shukar ada nah karne ki wajah se wehshat ke sath dil mein paayi jaye. Rasool Allah ﷺ ne farmaya: *be hayai jis chiz mein bhi ho usko aibdar bana degi, HAYA jis chiz mein ho use khoobsurat bana degi* [📗ibne majah: 4185].
📚 _*Jamiat Tirmidhi: jild 4, kitab Al bir wa as silah 27, hadith no. 2009*_
*Grade sahih*
●•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~
ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ اللہ تبارک وتعالیٰ سے روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ اللہ نے فرمایا
: *”اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کر لیا ہے اور اسےتمہارے درمیان بھی حرام قرار دیا ہے۔*
*لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔*
اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو سوائے اس کے جسے میں ہدایت سے نواز دوں، پس تم مجھ ہی سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گا۔ اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جسے میں کھلاؤں، پس تم مجھ ہی سے کھانا مانگو میں تمہیں کھانا دوں گا۔ اے میرے بندو! تم سب ننگے ہو سواۓ اس کے جسے میں لباس پہناؤں پس تم مجھ ہی سے لباس مانگو میں تمہیں لباس دوں گا۔ اے میرے بندو! تم سب دن رات گناہ کرتے ہو اور میں سارے گناہوں کو بخش دیتا ہوں پس تم مجھ ہی سے بخشش مانگو، میں تمہیں بخش دوں گا۔ اے میرے بندو! تم سب کی رسائی مجھے نقصان پہنچانے تک نہیں ہو سکتی کہ تم مجھے نقصان پہنچاؤ اور نہ تمہاری رسائی مجھے نفع پہنچانے تک ہو سکتی ہے کہ تم مجھے نفع پہنچاؤ۔ اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے کے لوگ اور تمھارے آخر کے لوگ اور تمھارے انسان اور تمھارے جنّات تم میں سب سے زیادہ متقی شخص کے دل جیسے ہوجائیں تو یہ میری سلطنت میں کچھ اضافہ نہ کرے گا۔ اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے کے لوگ اور تمھارے آخر کے لوگ اور تمھارے انسان اور تمھارے جنّات, تم میں سب سے زیادہ فاجر شخص کے دل جیسے ہوجائیں تو یہ میری سلطنت میں کچھ کمی نہ کرے گا۔ اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے کے لوگ اور تمھارے آخر کے لوگ, اور تمھارے انسان اور تمھارے جنّات,ایک کھلے میدان میں کھڑے ہو جائیں اور سب مجھ سے سوال کریں اور میں ہر انسان کو اس کی طلب کردہ چیز دے دوں تو اس سے میرے خزانوں میں کوئی کمی نہیں ہوگی سوائے ایسے جیسے ایک سوئی سمندر میں ڈبونے کے بعد (پانی میں) کمی کرتی ہے۔ اے میرے بندو! یہ تمہارے اعمال ہیں کہ جنہیں میں شمار کر رہا ہوں پھر میں تمہیں ان کا پورا پورا بدلہ دوں گا تو جو شخص بھلائی پائے وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور جو اس کے علاوہ پائے تو وہ اپنے ہی نفس کو ملامت کرے۔”
صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment